Voice of Islam
إِنَّ الدّينَ عِندَ اللَّهِ الإِسلامُ 
پيوندهای روزانه

*📛ثالثی ٹولہ کے سرغنہ مولوی اظہرالدین حیدری کا ممبر حسین علیہ السلام پر قرآن پاک سر پر رکھ کر خدا و رسول و آئمہ ص پر افترا و جھوٹ و بہتان و الزام📛*

*👆🎞ویڈیو+تحریر دونوں ملاحظہ کیجئے👇*

*_✍️تحریر:_قمر_عباس_قمر_*

*🌼بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ*
*🌼اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍوآلِ مُحَمَّدٍ وعَجِّلْ فَرَجَهُمْ*

*📖قرآن پاک میں کذب بیانی و افترا بازی و الزام تراشی و بہتان بازی کی مذمت🚫*

*📖القرآن الکریم*
وَ لَا تَقُوۡلُوۡا لِمَا تَصِفُ اَلۡسِنَتُکُمُ الۡکَذِبَ ہٰذَا حَلٰلٌ وَّ ہٰذَا حَرَامٌ لِّتَفۡتَرُوۡا عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ ؕ اِنَّ الَّذِیۡنَ یَفۡتَرُوۡنَ عَلَی اللّٰہِ الۡکَذِبَ لَا یُفۡلِحُوۡنَ﴿۱۱۶﴾
*ترجمہ:* اور جن چیزوں پر تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگاتی ہیں ان کے بارے میں نہ کہو یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے جس کا نتیجہ یہ ہو کہ تم اللہ پر جھوٹ افترا کرو، جو اللہ پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں وہ یقینا فلاح نہیں پاتے ۔

*📖القرآن الحکیم*
ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ، غَرَّہُمۡ فِیۡ دِیۡنِہِمۡ مَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ﴿۲۴﴾
*ترجمہ:* ان کا یہ رویہ اس لیے ہے کہ انہوں نے افترا بازی کر کے انہیں اپنے دین کے بارے میں دھوکے میں رکھا ہے۔

*📖القرآن الحکیم*
تَاللّٰہِ لَتُسۡـَٔلُنَّ عَمَّا کُنۡتُمۡ تَفۡتَرُوۡنَ﴿۵۶﴾
*ترجمہ؛* اللہ کی قسم اس افترا کے بارے میں تم سے ضرور پوچھا جائے گا۔

*❗️کیا محمد وآل محمد ص پر جھوٹ و افتری باندھنے سے وضوء و روزہ باطل ہو جاتا ہے تو ان کی مجالس و نمازیں درست ہونگی❓️*
۔۔۔یقینآ نہیں۔۔۔

*_✍️وبإسناده عن الحسين بن سعيد ، عن ابن أبي عمير ، عن منصور بن يونس ، عن أبي بصير قال : سمعت أبا عبدالله عليه‌السلام يقول : الكذبة تنقض الوضوء وتفطر الصائم ، قال : قلت : هلكنا! قال : ليس حيث تذهب ، إنما ذلك الكذب على الله وعلى رسوله وعلى الائمة عليهم‌السلام_*
*ترجمہ:*
*جناب ابوبصیر رح سے روایت ھے امام جعفر صادق علیہ السلام فرما رہے تھے اللہ ج و رسول ص و آئمہ علیہ السلام پر جھوٹ و افتری باندھنے سے وضو ٹوٹ جاتا ھے اور روزہ باطل ہو جاتا ہے۔*
📔التهذيب ٤ : ٢٠٣ | ٥٨٥
📓الكافي ٢ : ٢٥٤ | ٩ ، ٤ : ٨٩ | ١٠
📘وسائل الشیعہ ج10 ص33

*♻️مولا علی علیہ السلام کی پیشنگوئی کہ ایسا زمانہ آئے گا کہ جس میں رسول اللہ (صل اللہ علیہ وآلہ) پر افترا بازی بہت زیادہ ہوگی♻️*

*_قال امیرالمومنین علیہ السلام: سَيَأْتِي عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي زَمَانٌ لَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ أَخْفَى مِنَ الْحَقِّ، وَلاَ أَظْهَرَ مِنَ الْبَاطِلِ، وَلاَ أَكْثَرَ مِنَ الْكَذِبِ عَلَى اللهِ وَرَسُولِهِ._*
ترجمہ:
*میرے بعد تم پر ایک زمانہ آنے والا ہے جس میں کوئی شے حق سے زیادہ پوشیدہ اور باطل سے زیادہ عیاں نہ ہوگی اور خدا و رسول پر افترا بازی سے بڑھ کر کچھ نہ ہوگا۔*
📗نهج البلاغة خطبة147

*نام نہاد علماء(الامہ اظہرالدین فراری)کے متعلق پیشنگوئی*

*_امير المؤمنين علیؑ فرماتے ہيں قَدْ تَسَمَّى عَالِماً وَ لَيْسَ بِهِ فَاقْتَبَسَ جَهَائِلَ مِنْ جُهَّالٍ وَ أَضَالِيلَ مِنْ ضُلَّالٍ وَ نَصَبَ لِلنَّاسِ أَشْرَاكاً مِنْ حَبَائِلِ غُرُورٍ وَ قَوْلِ زُورٍ قَدْ حَمَلَ الْكِتَابَ عَلَى آرَائِهِ وَ عَطَفَ الْحَقَّ عَلَى أَهْوَائِهِ يُؤْمِنُ النَّاسَ مِنَ الْعَظَائِمِ وَ يُهَوِّنُ كَبِيرَ الْجَرَائِمِ يَقُولُ أَقِفُ عِنْدَ الشُّبُهَاتِ وَ فِيهَا وَقَعَ_*
*ترجمہ*
*جس نے(زبردستى ) اپنا نام عالم ركھ ليا ہے حالانكہ وہ عالم نہيں ہے ۔اس نے جاہلوں اور گمراہوں سے جہالتوں اور گمراہيوں كو بٹور ليا ہے اور لوگوں كے لئے مكر و فريب كے پھندے اور غلط سلط باتوں كے جال بچھا ركھے ہيں۔قرآن كو اپنى راۓ پر او رحق كو اپنى خواہشوں پرڈھالتا ہے ۔بڑے سے بڑے جرموں كا خوف لوگوں كے دلوں سے نكال ديتا ہے اور كبيرہ گناہوں كى اہميت كو كم كرتا ہے كہتا تو يہ ہے كہ ميں شبہات ميں توقف كرتا حالانكہ انہيں ميں پڑا ہوا ہے۔*
📗 (نهج البلاغه ، خطبه نمبر ۸۵ ، ص:۲۲۱)

*♻️سب سے پہلے ہم وہ روایت نقل کرتے ہیں جس کو بنیاد بنا کر اظہرالدین فراری، رسول اللہ ص پر جھوٹ و بہتان و افترا بازی کر رہا ہے۔♻️*

*_✍️سُئِلَ اَلْبَاقِرُ (عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ) عَنْ قَوْلِهِ تَعَالَى: فَسْئَلِ اَلَّذِينَ يَقْرَؤُنَ اَلْكِتٰابَ مِنْ قَبْلِكَ. فَقَالَ: «قَالَ رَسُولُ اَللَّهِ (ص): لَمَّا أُسْرِيَ بِي إِلَى اَلسَّمَاءِ اَلرَّابِعَةِ أَذَّنَ جَبْرَئِيلُ وَ أَقَامَ، وَ جَمَعَ اَلنَّبِيِّينَ وَ اَلصِّدِّيقِينَ وَ اَلشُّهَدَاءَ وَ اَلْمَلاَئِكَةَ، ثُمَّ تَقَدَّمْتُ وَ صَلَّيْتُ بِهِمْ، فَلَمَّا اِنْصَرَفْتُ قَالَ لِي جَبْرَئِيلُ: قُلْ لَهُمْ بِمَ تَشْهَدُونَ؟ قَالُوا: نَشْهَدُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اَللَّهُ، وَ أَنَّكَ رَسُولُ اَللَّهِ، وَ أَنَّ عَلِيّاً أَمِيرُ اَلْمُؤْمِنِينَ»._*
*ترجمہ: *
امام باقر علیہ السلام سے قرآن کی آیت فسئل الذین یقرون الکتاب کے متعلق پوچھا گیا تو آپ ع نے فرمایا کہ رسول اللہ ص نے فرمایا تھا۔ معراج کی رات جب چوتھے آسمان پر پہنچے تو جبرائیل نے اذان و اقامت کہی اور تمام نبیوں، صدیقوں، شہداء، ملائکہ کو اکٹھا کیا گیا اور رسول ص نے خود آگے بڑھ کر نماز پڑھائی۔ نماز مکمل ہونے کے بعد جبرائیل نے نبین صدیقین ملائکہ شہداء سے سوال کیا آپ کس چیز کی گواہی دیتے ہیں؟ تو انہوں نے نے عرض کیا ہم گواہی دیتے ہیں کہ۔ *لا اله الا اللہ و انک محمد رسول اللہ وانا علیآ امیرالمومنین۔*

*مومنین کرام یہاں معترضین ڈنڈی مارتے ہوئے لفظ تشھدون کا معنی تشھد پڑھتے ہو کرتے ہیں۔ جبکہ عربی کا ادنی سا طالب علم بھی جانتا ھے کہ لفظ تشھدون باب مجرد ہے اس کے معنی گواہی دیتے ہو بنیں گے۔ لیکن اگر لفظ تتشھدون باب تفعل مزید فیہ ہوتا تو جس کے معنی تشھد پڑھتے ہو بنے گا۔ جبکہ معترضین قیاس کرتے ہوئے تشھدون کا معنی غلط کرتے ہیں اور محمد و آل محمد ص پر افترا بازی کرتے ہیں۔*

*دیگر بہت سی آیات و احادیث و تفاسیر میں تشھدون باب مجرد آیا ہے کہ تم کس بات کی گواہی دیتے ہو۔ یعنی عمومی گواہی کی بات ہو رہی ہوتی ہے۔*

*1️⃣📖سورہ آل عمران*
*_{یاھل الکتب لم تکفرون بایت اللہ وانتم تشھدون}_*
*اے اہل کتاب! تم آیات خداوندی کا انکار کیوں کر رہے ہو حالانکہ تم خود اسکی گواہی دیتے ہو۔*

*2️⃣📖سورہ بقرہ*
*_{و اذ اخذنا میثاقکم لا تسفکون دما ءکم ولا تخرجون انفسکم من دیارکم ثم اقررتم وانتم تشھدون}_*
*اور یاد کرو جب ہم نے تم سے عہد لیا تھا کہ آپس میں ایک دوسرے کا خون نہ بہانا اور نہ اپنے لوگوں کو شہر بدر کرنا تو تم نے اس کا اقرار کرلیا تھا اور تم اس بات کی گواہی بھی دیتے ہو۔*

*3️⃣📖سورہ انعام*
*_{ائنکم لتشھدون ان مع اللہ الھۃ اخریؔؔ}_*
*کیا تم اس بات کی گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور بھی معبود ہیں؟*

✍️ *مندرجہ بالا تمام آیات میں لفظ تشھدون ایا ہے اور تمام مفسرین نے اس کا ترجمہ عمومی گواہی کیا ہے نہ کہ تشھد نماز پڑھنا لیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ معترضین ترجمہ کرنے میں خیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔*

🔛 *آیات مبارکہ کے بعد ہم آپ کے سامنے کچھ روایات معصومین علیہ السلام پیش کرتے ہیں جہاں لفظ تشھدون آیا ہے اور اس کا معنی بھی عمومی گواہی مراد لیا جا رہا ہے نہ کہ تشھد نماز پڑھنا مراد لیا جا رہا ہے۔ وقت کی قلت کی وجہ سے ہم مختصرآ بیان کرتے ہوئے نتیجہ اخذ کریں گے۔*

*_1️⃣📔پہلا حوالہ کتاب اصول کافی باب ایمان والکفر جلد4 صفحہ262 کا ہے۔*
*_واذا اخذنا میثاقکم لا تسفکون دماء کم ولا تخرجون انفسکم من دیارکم ثم و انتم تشھدون۔۔۔۔۔۔!_*
مترجم لکھتا ہے کہ *جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ تم اپنا خون نہ بہائو اور اپنے لوگوں کو اپنے شہروں سے نہ نکالو تو تم نے اقرار کر لیا اوراس پر تم خود گواہ ہو،۔۔۔۔!*

*2️⃣📕دوسرا حوالہ کتاب اصول کافی جلد5 صفحہ314 باب کتاب العشرہ کا ہے۔*
*_قال؛ قلت لابی عبداللہؑ: تودون الامانۃ الیہم ، و تقیمون الشھادۃ لہم وعلیہم ،وتعودون مرضاہم وتشھدون جنائزہم۔_*
مترجم لکھتا ہے کہ *راوی کے سوال پر امام جعفرصادقؑ نے فرمایا: لوگوں کی امانتیں ادا کرو، ان کی سچی گواہیاں دو، خواہ موافق ہوں یا مخالف، ان کے مریضوں کی عیادت کرو اور ان کے جنازوں میں حاضر ہو۔*

❗️ *نوٹ:* اگر تشھدون معنی تشھد پڑھنا معنی ہوگا تویہاں تشھدون جنائزھم نماز جنازہ میں کونسے تشھد کی بات ہو رہی ہے؟ کیونکہ نماز جنازہ ایک دعا ہے اور اس میں رکوع،سجود و تشھد نہیں ہوتے ہیں،۔

*3️⃣📗تیسرا حوالہ کتاب عیون الاخبار الرضا ع جلد2 صفحہ96 پر نقل ہوا ہے*
*_ثم قال: تشھدون کلکم ان ھذا موسی ابن جعفر بن محمد ع قال: قلنا: نعم اشھد انہ موسی ابن جعفر بن محمد ع۔۔۔۔!_*
مترجم کا کیا گیا ترجمہ: *سب نے لاشہ دیکھ لیا تو سندی نے کہا۔ تم سب گواہی دیتے ہو کہ یہ موسی ابن جعفر ع کا لاشہ ہے؟ ہم نے کہا۔ جی ہاں۔ ہم اس بات کے گواہ ہیں۔*

*4️⃣📘چوتھا حوالہ کتاب کمال الدین وتمام النعمہ جلد اول صفحہ57* جس میں اوپر والی روایت بیان ہوئی ہے اور مترجم نے من و ان ویسے ہی ترجمہ فرمایا ہے۔
*_ثم قال: تشھدون کلکم ان ھذا موسی ابن جعفر بن محمد ع قال: قلنا: نعم اشھد انہ موسی ابن جعفر بن محمد ع۔۔۔۔۔!_*
مترجم کا کیا گیا ترجمہ *سب نے لاشہ دیکھ لیا تو سندی نے کہا۔ تم سب گواہی دیتے ہو کہ یہ موسی ابن جعفر ع کا لاشہ ہے؟ ہم نے کہا۔ جی ہاں۔ ہم اس بات کے گواہ ہیں۔*

*5️⃣📙پانچواں حوالہ کتاب الخصال شیخ صدوق رح صفحہ56 کا ہے جہاں روایت نقل ہوئی ہے*
*_لی بذلک، وتشھدون لی بہ؟ فقالو: نشھد لک بذلک من کنت مولا فان علیا مولاہ۔_*
مترجم لکھتا ہے کہ *اور کیا تم میرے لیے اس بات کی گواہی دیتے ہو؟ پھر فرمایا کہ میں جس کا مولا ہوں علی ع اس کے مولا ہیں۔*

*6️⃣📓چھٹا حوالہ کتاب وسائل الشیعہ جلد10 صفحہ250 کا ہے جہاں روایت نقل ہوئی ہے*
*_فضحک امیرالمومنین علی علیہ السلام ثم قال: تشھدون ان لا الہ الا اللہ وان محمدا رسول اللہ؟ قالوا: نشھد ان لا الہ الا اللہ۔ ولا نعرف محمدا،۔۔۔۔۔!_*
مترجم لکھتا ہے کہ *امیرالمومنین علیؑ ہنسے اور فرمایا: کیا تم یہ گواہی دیتے ہو کہ خدا واحد لا شریک ہے اور ٓحضرت رسول خدا ص اس کے رسول ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہم توحید کی گواہی دیتے ہیں مگر محمد ص کو نہیں جانتے۔۔۔۔۔!*

*7️⃣📒ساتواں حوالہ کتاب نہج البلاغہ خطبہ نمبر 191 کلام امیرالمومنین علی ع*
*_فان فعل اللہ لکم ذلک، آتومنون و تشھدون بالحق؟ قالوا نعم۔_*
مترجم علامہ مفتی جعفر حسین رح لکھتے ہیں کہ *اگر اس نے تمہارے لیے ایسا کر دکھایا تو کیا تم ایمان لے آئو گے اور حق کی گواہی دیتے ہو؟ انہوں نے جواب دیا: ہاں!*

*8️⃣📔آٹھواں حوالہ کتاب تفسیر عیاشی سورہ اسراء آیت 26*

*_عن جمیل بن دراج عن ابی عبداللہ ع قالت اتت فاطمۃ ابا بکر ترید فدک، قال؛ ھاتی اسود او احمر یشھد بذلک، قال: فاتت بام ایمن فقال لھا: بم تشھدین قالت: فات ذا القربی حقہ فلم یدر محمدص من ہم فقال: یا جبرئیل سل ربک من ہم۔_*
مفھوم:
*فدک کیلئے جناب سیدہ س نے ابوبکر کے پاس اسود و احمر کو لایا کہ گواہی دے سکیں پھر جناب ام ایمن تشریف لائیں انہوں نے کہا کہ اے ام ایمن آپ کس چیز کی گواہی دیتی ہو؟ کہا کہ میں گواہی دیتی ہوں جناب جبرائیل حضرت محمد ص کے پاس آئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔الخ*

🔰یعنی یہاں لفظ بھی تشھدین منقول ہوا ہے تو کیا اسے بھی تشھد نماز پر فٹ کر کے ایسی گواہی دینگے⁉️

🔰 *رسول اللہ ص کی تکبیر سے تشھد و سلام تک مکمل نماز معرقج ملاحظہ کیجئے*

*آخری بات* کہ اگر آپکو واقعی حقیقتآ معراج والی پرسول االلہ ص کی نماز چاھیئے تو یہ بھی آپکو واضح و روشن و صاف الفاظ و جملوں کے ساتھ ہدیہ فرما دیتے ہیں تاکہ آپ کی سوجھ بوجھ میں مزید اضافہ ہو اور دشمنوں کی سازش کا حصہ بننے سے بچ سکیں اگر غیر جانبدارانہ طور پر تحقیق کے عادی ہیں تو روایت ملاحظہ فرمائیں۔
جس میں تقریبآ مکمل طریقہ تکبیر سے لے کر تشھد تک ذکر کیا گیا ہے جس میں شھادت ثالثہ کا نام و نشان تک نہیں ملتا ہے بلکہ وہی نماز ہے جو ہماری کتب اربعہ معتبرہ میں موجود ہے اور چودہ صدیوں سے تسلسل کے ساتھ آ رہی ہے۔

ہم آپکے سامنے سورہ اسراء کی آیت معراج نمبر 1 'سبحن الذی اسری بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی،
کی تفسیر میں وہ طویل و مفصل روایت ہدیہ کرر ہے ہیں جس میں حضور پاک ص نے اللہ کے حضور عرش پر شب معراج نماز پڑھی تھی اور معترضین کا مدعا و قیاس غائب نظر آتا ہے۔

✍️وباسناده إلى إسحاق بن عمار قال: سألت أبا الحسن موسى بن جعفر عليه السلام: كيف صارت الصلاة ركعة وسجدتين؟ وكيف إذا صارت سجدتين لم تكن ركعتين؟
فقال: إذا سألت عن شئ ففرغ قلبك لتفهم، ان أول صلاة صلاها رسول الله صلى الله عليه وآله انما صلاها في السماء بين يدي الله تبارك وتعالى قدام عرشه جل جلاله، وذلك أنه لما اسرى به وصار عند عرشه تبارك وتعالى، قال: يا محمد ادن من صاد، فاغسل مساجدك وطهرها وصل لربك،فدنا رسول الله صلى الله عليه وآله إلى حيث أمره الله تبارك وتعالى فتوضأ وأسبغ وضوئه،ثم استقبل الجبار تبارك وتعالى قائما فأمره بافتتاح الصلاة، ففعل فقال: يا محمد اقرأ: " بسم الله الرحمن الرحيم الحمد لله رب العالمين إلى آخرها " ففعل ذلك ثم أمره ان يقرأ نسبة ربه تبارك وتعالى: " بسم الله الرحمن الرحيم قل هو الله أحد الله الصمد لم يلد ولم يولد "ثم أمسك فيه القول فقال رسول الله صلى الله عليه وآله:
" قل هو الله أحد الله الصمد " فقال:
قل " لم يلد ولم يولد ولم يكن له كفوا أحد " فامسك عنه القول، فقال رسول الله صلى الله عليه وآله:
كذلك الله ربى كذلك الله ربى، كذلك الله ربى، فلما قال ذلك قال: اركع يا محمد لربك، فركع رسول الله صلى الله عليه وآله فقال وهو راكع: سبحان ربى العظيم وبحمده، ففعل ذلك ثلثا، ثم قال: ارفع رأسك يا محمد ففعل رسول الله، فقام منتصبا بين يدي الله عز وجل، فقال: اسجد يا محمد لربك، فخر رسول الله صلى الله عليه وآله ساجدا فقال: قل: سبحان ربي الأعلى وبحمده، ففعل ذلك رسول الله ثلثا، فقال له: استو جالسا يا محمد ففعل، فلما استوى جالسا ذكر جلال ربه جل جلاله فخر رسول الله ساجدا من تلقاء نفسه لا لأمر امره ربه عز وجل فسبح أيضا ثلثا، فقال: انتصب قائما ففعل فلم ير ما كان رأى من عظمة ربه جل جلاله فقال له: اقرأ يا محمد وافعل كما فعلت في الركعة الأولى، ففعل ذلك رسول الله صلى الله عليه وآله
ثم سجد سجدة واحدة فلما رفع رأسه ذكر جلالة ربه تبارك وتعالى الثانية، فخر رسول الله صلى الله عليه وآله ساجدا من تلقاء نفسه لا لأمر ربه عز وجل، فسبح أيضا ثم قال له: ارفع رأسك ثبتك الله،
*👈"واشهد ان لا إله إلا الله وأن محمدا رسول الله، وان الساعة آتية لا ريب فيها، وان الله يبعث من في القبور، اللهم صلى على محمد وآل محمد، وترحم على محمد و آل محمد، كما صليت وباركت وترحمت على إبراهيم وآل إبراهيم انك حميد مجيد، اللهم تقبل شفاعته وارفع درجته" ففعل،، فقال: سلم يا محمد ص۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!*👉
📙علل الشرائع (الشيخ الصدوق) ، جلد : 2 ، صفحه : 334
📓روضة المتقين في شرح من لا يحضره الفقيه( ط- القديمة) (المجلسي‌، محمد تقى) ، جلد : 2 ، صفحه : 341
📒وسائل الشيعة ط-آل البیت (الشيخ حرّ العاملي) ، جلد : 5 ، صفحه : 469
📔البرهان في تفسير القرآن (البحراني، السيد هاشم) ، جلد : 3 ، صفحه : 490
📙مرآة العقول في شرح أخبار آل الرسول (العلامة المجلسي) ، جلد : 15 ، صفحه : 478
📕بحار الأنوار - ط مؤسسةالوفاء (العلامة المجلسي) ، جلد : 18 ، صفحه : 368
📘جامع أحاديث الشيعة (البروجردي، السيد حسين) ، جلد : 5 ، صفحه : 22
📗تفسیر نورالثقلین جلد5 صفحہ163
📕تفسیر الميزان (العلامة الطباطبائي) جلد13 صفحه26
📓شناخت نامه نماز (محمدی ری‌شهری، محمد) ج1 ص48
📒بحوث في المعراج الصدر، السيد علي جلد1صفحه83

📢 *نتیجہ/خلاصہ:*

*_اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ خَسِرُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ وَ ضَلَّ عَنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا یَفۡتَرُوۡنَ۔_*
*ترجمہ:*
*یہی لوگ ہیں جو اپنے آپ کو خسارے میں ڈال چکے ہیں اور وہ جو کچھ افترا کرتے تھے وہ کسطرح بے حقیقت ثابت ہوا⁉️*

♻️ *مومنین کرام ہم نے آپ کے سامنے مختصرآ چند آیات و روایات پیش کی ہیں اور مترجمین کے ترجمے و متن کو پڑھنے کے بعد یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ لفظ تشھدون باب مجرد ہے جس کا معنی بنے گا کہ تم گواہی دیتے ہو جیساکہ تمام دلیلوں و قرائن سے ثابت شدہ ہے۔ اگر لفظ تتشھدون باب تفعل مزید فیہ ہوتا تو تب اس کا معنی بنتا کہ تم تشھد پڑھتے ہو جبکہ ایسا لفظ یہاں استعمال نہیں ہوا ہے ایسا ترجمہ کرنا خیانت کاری و بہتان و الزام و افترا بازی کے سوا کچھ نہیں ہے۔ مذید ہم نے مکمل نماز معراج رسول اللہ ص بھی بیان کر چکے ہیں جس میں تکبیر سے تشھد و سلام تک ذکر موجود ھے لیکن معترضین کا خودساختہ اضافہ نہیں ھے۔*

[ شنبه سی ام اردیبهشت ۱۴۰۲ ] [ 21:36 ] [ ڈاکٹر غلام عباس جعفری، آزاد کشمیر ]
.: Weblog Themes By themzha :.

درباره وبلاگ

ڈاکٹر غلام عباس جعفری، آزاد کشمیر
امکانات وب