*شوہر کی رضایت بہترین شفاعت*
امام باقر ع نے فرمایا
: لَا شَفِيعَ لِلْمَرْأَةِ أَنْجَحُ عِنْدَ رَبِّهَا مِنْ رِضَا زَوْجِهَا (۱)
عورت کیلئے شوہر کی رضایت سے بڑھ کر کوئی شفاعت نہیں الله تعالى كے نزديك۔ پس وہ خواتین خوش قسمت ہیں جو اسلامی اصولوں کے مطابق اپنے شوہرسے عشق و محبت کرتی ہیں اور ان کی رضایت حاصل کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔امام باقر (ع) روایت کرتے ہیں کہ امیرالمؤمنین (ع)نے فاطمہ زہرا (س) کی شہادت کے بعد جنازے کیساتھ کھڑے ہوکر فرمایا :اللھم انّی راضٍ عن ابنة نبیّک اللھم انّھا قد اوحشت فآنسھا(2)
۔ یا اللہ: یہ تیرے نبی کی بیٹی فاطمہ ہے میں ان پر اپنی رضایت کا اعلان کرتا ہوں اے میرے اللہ تو اسے وحشت قبرکے عذاب سے محفوظ فرما۔ اے اللہ ! ان پر لوگوں نے ظلم کئے ہیں تو خود فاطمہ(س) اور ان لوگوں کے درمیان فیصلہ کر۔ان تمام مطالب سے جو درس ملتا ہے وہ یہ ہے کی خواتین کیلئے شوہر کی رضایت اور شفاعت بلندی درجات کا باعث ہے۔ جہاں فاطمہ(س) خود شفیعہ محشر ہونے کے باوجود اپنے شوہر کی رضایت طلب کررہی ہے تو وہاں ہماری ماں بہنوں کو بھی چاہئیے کہ اپنے اپنے شوہر کی رضایت کو ملحوظ نظر رکھیں تاکہ عاقبت بخیر ہو۔
ثواب میں مردوں کے برابراسلامی معاشرے میں خواتین کو بڑا مقام حاصل ہے،جن کی روایتوں میں بہت ہی توصیف کی گئی ہے اور ثواب میں بھی مردوں کے برابر کے شریک ہیں۔
فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ص ذَهَبَ الرِّجَالُ بِكُلِّ خَيْرٍ فَأَيُّ شَيْءٍ لِلنِّسَاءِ الْمَسَاكِينِ فَقَالَ ع بَلَى إِذَا حَمَلَتِ الْمَرْأَةُ كَانَتْ بِمَنْزِلَةِ الصَّائِمِ الْقَائِمِ الْمُجَاهِدِ بِنَفْسِهِ وَ مَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَإِذَا وَضَعَتْ كَانَ لَهَا مِنَ الْأَجْرِ مَا لَا يَدْرِي أَحَدٌ مَا هُوَ لِعِظَمِهِ فَإِذَا أَرْضَعَتْ كَانَ لَهَا بِكُلِّ مَصَّةٍ كَعِدْلِ عِتْقِ مُحَرَّرٍ مِنْ وُلْدِ إِسْمَاعِيلَ فَإِذَا فَرَغَتْ مِنْ رَضَاعِهِ ضَرَبَ مَلَكٌ كَرِيمٌ عَلَى جَنْبِهَا وَ قَالَ اسْتَأْنِفِي الْعَمَلَ فَقَدْ غُفِرَ لَكِ (3)ام المؤمنین حضرت امّ سلمہ(رض) نے ایک دن رسول خدا (ص)سے عرض کیا؛ یا رسول اللہ(ص)! مرد حضرات تمام نیکیاں بجا لاتے ہیں اور سارا ثواب کماتے ہیں لیکن ہم بیچاری عورتوں کیلئے بھی کوئی ثواب ہے؟ تو فرمایا:ہاں جب عورت حاملہ ہوجاتی ہے تو اس کیلئے دن کو روزہ رکھنے اور رات کو عبادتوں میں گذارنے کا ثواب اور اپنی جان و مال کیساتھ راہ خدا میں جہاد کرنے والے مجاھد کا ثواب دیا جائے گا۔ اور جب بچّہ جنم دیگی تو اسے اتنا ثواب عطا کریگا کہ کوئی بھی شمار کرنے والا شمار نہیں کرسکتا۔اور جب اپنے بچّے کو دودھ پلانے لگے گی تو بچّے کے ایک ایک گھونٹ لینے کے بدلے اولاد بنی اسرائیل میں سے ایک غلام ،خدا کی راہ میں آزاد کرنے کا ثواب عطا کرے گا۔اور جب دو سال پورے ہوجائیں اور دودھ پلاناچھوڑدے تو ایک فرشتہ آتا ہے اور اس عورت کے شانوںپر آفرین کہتے ہوئے تھپکی مارتا ہے اور خوش خبری دیتا ہے کہ اے کنیز خدا :تیرے سارے گناہ معاف ہوچکے اب اچھے اور شائستہ عمل اور کردار کے ساتھ تو نئی زندگی شروع کر۔
*والسلام ساجد علي*
*نجف الاشرف عراق*
—————-
1 ۔ وسائل الشیعہ، ج۲۰، ص۲۲۲۔ بحار الانوار،ج١٠٣، ص٢٥٦۔
2۔ وسائل الشیعہ ،ج۲۱، ص۴۵۱۔
3 ۔ تہذیب الاحکام،ج۷، ص۴۷۰
[6/9, 10:48] سید گلفام عباس کاظمی: *🌹بیوی کی ذمداریاں🌹*
*🌴۱:شوہر داري'' يعنى شوہر كى نگہداشت اور ديكھ بھال🌴*
بيوى بننا كوئي معمولى اور آسان كام نہيں كہ جسے ہر نادان اور نااہل لڑكى بخوبى نبھا سكے_
بلكہ اس كے لئے سمجھدارى ، ذوق و سليقہ اور ايک خاص دانشمندى و ہوشيارى كى ضرورت ہوتى ہے _
جو عورت اپنى شوہر كے دل پر حكومت كرنا چاہتى ہے تو اسے چاہئے كہ:
اس كى خوشى و مرضى كے اسباب فراہم كرے،
اس كے اخلاق و كردار اور طرز سلوک پر توجہ دے،
اور اسے اچھے كاموں كى ترغيب دلائے ،
اور برے كاموں سے روكے،
اس كى صحت و سلامتى اور اس كے كھانے پينے كا خيال ركھے،
اور اسے ايک باعزت ، محبوب اور مہربان شوہر بنانے كى كوشش كرے،،،
تا كہ وہ اس كے خاندان كا بہترين سرپرست اور اس كے بچوّں كا بہتريں باپ اور مربى ثابت ہو _
خداوند عالم نے عورت كو ايک غير معمولى قدر و صلاحيت عطا فرمائي ہے _
خاندان كى سعادت و خوش بختى اس كے ہاتھ ميں ہوتى ہے اور خاندان كى بدبختى بھى اس كے ہاتھ ميں ہوتى ہے _
عورت چاہے تو اپنے گھر كو جنت كا نمونہ بنا سكتى ہے اور چاہے تو اسے جہنّم ميں بھى تبديل كرسكتى ہے،
وہ اپنے شوہر كو ترقى كى بلنديوں پر بھى پہونچا سكتى ہے ،
اور تنزلى كى طرف بھى لے جا سكتى ہے،
عورت اگر ''شوہر داري'' كے فن سے بخوبى واقف ہو اور خدا نے اس كے لئے جو فرائض مقرر فرمائے ہيں انھيں پورا كرے تو ايک عام مرد كو بلكہ ايک نہايت معمولى اور نا اہل مرد كو ايک لائق اور باصلاحيت شوہر ميں تبديل كر سكتى ہے _
*ايک دانشور (عالم) لكھتا ہے :*
عورت ايک عجيب و غريب طاقت كى مالک ہوتى ہے وہ قضا و قدر كى مانند ہے وہ جو چاہے وہى بن سكتى ہے _ (١)
*اسمايلز كہتا ہے :*
اگر كسى فقير اور بے مايہ شخص كے گھر ميں خوش اخلاق اور متقى و نيک عورت موجود ہو تو وہ اس گھر كو آسائش و فضيلت اور خوش نصيبى كى جگہ بناديتى ہے _
*نيپولين كہتا ہے :*
اگر كسى قوم كى ترقى و تمدن كا اندازہ لگانا ہوتو اس قوم كى خواتين كو ديكھو ''_
اسلام ميں بيوى كے فرائض كو اس قدر اہميت دى گئی ہے كہ اس كو خدا كى راہ ميں جہاد سے تعبير كيا گيا ہے _
*حضرت على (ع) فرماتے ہيں :*
عورت كا جہاد يہى ہے كہ وہ بحيثيت بیوى اپنے فرائض كو بخوبى انجام دے _ (٢)
اس بات كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ اسلام كى عظمت و ترقى كے لئے اسلامى ممالک كا دفاع كرنے اور سماج ميں عدل و انصاف قائم كرنے كے لئے خدا كى راہ ميں جہاد ، ايک بہت بڑى عبادت شمار كيا جاتا ہے يہ بات بخوبى واضح ہوجاتى ہے كہ عورت كے لئے شوہر كى ديكھ بھال كرنا اور اپنے فرائض كو انجام دينا كتنا اہم كام ہے _
*رسول خدا(ص) فرماتے ہيں :* جس عورت كو ايسى حالت ميں موت آجائے كہ اس كا شوہر اس سے راضى و خوش ہو ، اسے بہشت نصيب ہوگى _ (٣)
*حضرت رسول خدا (ص) كا يہ بھى ارشاد ہے كہ:*
عورت ، خدا كے حق كو ادا نہيں كرسكتى جب تک كہ وہ بحيثيت شريک زندگى اپنے فرائض كو بخوبى ادا نہ دے _ (٤)
___________؛
١_ كتاب'' در آغوش خوش بختي'' ص 142
٢_ بحار الانوارج 103 ص 254
٣_ محجة البيضائ: تاليف : محمد بن المرتضى معروف بہ ملا محسن فيض كاشانى ( م سنہ 1000 ھ) ج 2 ص 70
٤_ مستدرك الوسائل ، تاليف : ميرزا حسين النورى الطّبرسى _ ج 2 ص 552